کوپن کی شکل میں غیر ملکی محنت کشوں کو جعلی رقم ادا کرنے والا ایک جاب کنٹریکٹر ایمپلائمنٹ اتھارٹی کے ہتھے چڑھ گیا
11 دسمبر کو دیگو ایمپلائمنٹ اتھارٹی کی بریفنگ کے مطابق یونگچھن میں کام کی اجازت نہ ہونے والے غیر ملکیوں کو کھیتوں اور مختلف فارمز پر کام کیلئے بھیجنے والا ایک کنٹریکٹر کام کے بعد اجرت کے طور پر عام کاغذ پر پرنٹ شدہ جعلی کرنسی دیا کرتا تھا، جس کے بعد لیبر لاء کی خلاف ورزی کے تحت ملزم فی الحال زیر تفتیش ہے
اس کے علاوہ ملزم پر پچھلے سال سے اب تک لگاتار پیاز، لہسن اور مرچوں کے کھیتوں میں کام کرنے والے ایک پچاس سالہ ویتنامی میاں بیوی کی اجرت تقریباً 1 کروڑ 50 لاکھ وان ادا نہ کرنے کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہے. اس کے ساتھ ہی ایک اور پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں دو مزید ویتنامی محنت کشوں کی تقریباً 1 کروڑ 50 لاکھ وان کی غیر ادا شدہ اجرت کا ذکر کیا گیا ہے
دیگو شہر کی سماجی تنظیم کے مطابق انسانی قوت فراہم کرنے والا یہ کنٹریکٹر پچھلے ایک سال سے غیور ملکی محنت کشوں کو اجرت کے طور پر خود کی بنائی ہوئی جعلی رقم ادا کیا کرتا تھا
کنٹریکٹر سے اجرت کا مطالبہ کرنے پر غیر ملکیوں کو پولیس اور جیل کی دھمکیاں دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا رہا کہ اگر شکایت کرو گے تو جیل بھی جاؤ گے اور جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا
<이주노동자에게 ‘가짜 돈’ 4억 체불>
이주노동자에게 쿠폰 형태의 ‘가짜 돈’을 주며 일을 시켜온 용역업체 대표가 고발 조치돼 노동당국이 사실 확인에 나섰다.
12월 11일, 대구지방고용노동청은 경북 영천에서 취업비자가 없는 외국인들을 농장에 취업시킨 뒤 종이에 금액을 적은 가짜 돈을 주는 등의 방식으로 임금을 체불한 혐의(근로기준법 위반)로 파견용역업체 대표를 조사 중이라고 밝혔다.
이들은 지난해부터 최근까지 영천지역 양파·마늘·고추 농가 등지에서 일해온 베트남 출신 50대 부부의 임금 1500여만원을 지급하지 않은 혐의를 받고 있고, 또 다른 베트남 이주노동자 2명이 약 1500만원의 임금을 받지 못했다며 진정을 낸 건에 대해서도 조사를 받고 있다.
시민단체인 ‘이주노동자 인권·노동권 실현을 위한 대구경북지역 연대회의’에 따르면 해당 용역업체 대표는 지난해부터 이주노동자에게 현금 대신 임의로 만든 가짜 돈을 일당으로 줬다.
이주노동자들은 임금을 받기 위해 업체 대표에게 하소연하는 과정에서 “만약 신고하면 (경찰에) 잡혀갈 수도 있다. 벌금도 내야 하고 감옥에도 갈 수 있다”면서 협박을 받기도 했다.